This blog has been made to create awareness in our youth about Moral, Religious, Social, and Educational Values. we need a cohesive culture excluding extremism, violence, and doing away with polarization in politics, religion and society. we want to make a society of thinking youth not a blinded youth who know nothing about research, analysis, creativity, challenging and "Scientific Thinking"
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
-
نوّے کی دہائی میں مارون گولڈ کا ایک اشتہارآیا کرتا تھا، مجھے یاد ہے کہ 1995 سے 1998 تک ہر عید کو وہ اشتہار PTV پر دکھایا جاتا تھا، مارون...
😓
ReplyDeleteBhot khob sir g
DeleteThis highlights the exploitation used as a weapon by the politicians and other ruling Elite. They use human beings as fodder to achieve their nefarious designs. It is a must read article, an eye opener
ReplyDeleteJazakAllah sir
DeleteObliged and thankful
Plz share the blog with friends.
اور نہ انکے سہولت کاروں کو بھولیں گے.........
ReplyDeleteThank you Arham
DeletePlz do share the article with friends.
Humbled
Zabrdast..
ReplyDeleteThanks
ReplyDeleteHumbled
This comment has been removed by the author.
ReplyDeleteواقعات کا ہونا منصوبہ بندی ضرور تھیں، دسمبر اتفاق تھا لیکن آپ کے اس حسین امتزاج نے دونوں واقعات کو یکجا لاکھڑا کیا، جو ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ ہم یاد ہیں؟
ReplyDeleteکچھ غموں کو اتازہ رہنا چاہیے.
جزاک اللہ خیرًا
ہم کیوں، ان سفاک لوگوں کے ساتھ معاہدے کر رہے ہیں 🙄
ReplyDeleteکیا دسمبر کے اسباق سے ہم سیکھیں گے نہیں؟؟
ماشاءاللہ بہت اچھا لکھا سر۔ اس موضوع پر زیادہ سے زیادہ لکھنے کی ضرورت ہے۔ جب تک ہم تاریخ سے لاعلم رہیں گے تب تک اس سے سبق بھی نہیں سیکھ پائیں گے۔
ReplyDeleteVery emotional but thought provoking writing . . . its more tragic that we never get lesson from the past.
ReplyDeleteJazakAllah sir
DeleteVery well written
ReplyDeleteLakin hakoomat ne to TTP se Razi nama kr liya ha ab ap kiya yaad rakhain gay
ReplyDelete😢 جزاک اللہ خیرا سر
ReplyDeleteاللہ تعالیٰ ہمیں انسانوں کے لیے بھیجے گئے اس دینِ رحمت کا درست فہم عطا فرمائیں، آمین.
Buhat khoob
ReplyDeleteطن کی خاطر جیے مریں گے یہ طے ہو ا تھا
ReplyDeleteبوقتِ ہجرت قدم اُٹھیں گے جو سوئے منزل
تو بیچ رستے میں دَم نہ لیں گے یہ طے ہوا تھا
چہار جانب بہار آئی ہوئی تھی لیکن
بہار کو اعتبار دیں گے یہ طے ہوا تھا
تمام دیرینہ نسبتوں سے گریز کرکے
نئے وطن کو وطن کہیں گے ، یہ طے ہوا تھا
خدا کے بندے خدا کی بستی بسانے والے
خدا کے احکام پر چلیں گے یہ طے ہوا تھا
بغیرِ تخصیص پست و بالا ہر اک مکاں میں
دیئے مساوات کے جلیں گے، یہ طے ہوا تھا
کسی بھی اُلجھن میں رہبروں کی رضا سے پہلے
عوام سے اذنِ عام لیں گے، یہ طے ہوا تھا
تمام تر حل طلب مسائل کو حل کریں گے
جو طے نہیں ہے، وہ طے کریں گے، یہ طے ہوا تھا
حنیف اسعدی