افلاک کے مالک کا فیصلہ ہے اگر تم
اس راستے پر چلے جو میں نے تمہارے لئے چنا ہے تو میں تم کو وہ بھی بخش دوں گا جو
تم نے اپنے لئے چنا ہے۔ دنیا عالم پر کئی صدیاں حکومت، سیاست اور سیادت کے افک پر
چمکنے والی، علم و حکمت کے میدان میں مغربی افکار میں نشاۃ ثانیہ برپا کرنے والی
امت آج اپنے ہی اثاثہ جات کے لئے اسلام آباد میں اکٹھی ہو کر مغرب سے دست بدستہ التجا
کر رہی ہے کہ ہم مر رہے ہیں ہمیں ہمارا سرمایہ واپس کر دو۔
ثریا سے زمیں تک کا یہ سفر ایک
دن، ایک سال، ایک دہائی کا نہیں بلکہ کئی صدیوں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اس نااہلی میں سائنس و ٹیکنالوجی سے بے اعتنائی، سوچ پر کئی پہرے، تحقیق سے نفرت،
دل و دماغ پر بھاری قفل اور ماضی سے سبق نہ سکھینے کے علاوہ، حکمران طبقہ کی کرپشن،
عوام کی جہالت، فرقہ پرستی، علم دشمنی، اجتہاد سے چِڑ ہے۔
ہم دہشت گرد ہیں لیکن کس کے خلاف؟ اپنے ہی لوگوں کے خلاف! اپنے ہی ملک کے خلاف، ہماری لڑائی اپنے ہی لوگوں سے ہے۔ مسلمان ہی مسلمان کے خون کا پیاسا ہے۔ ایسے میں کسی بھی کانفرنس کا انعقاد کتنا فائدہ مند ہوتا ہے اس کا فیصلہ وقت پر چھوڑتا ہوں ۔ لیکن ایک چیز روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جب تک مسلمان وہ کام نہیں کریں گے جس کا ان کو حکم ہے وہ اسی طرح غیروں کے رحم و کرم پر رہیں گے۔
بہت خوب سر
ReplyDeleteJazakAlllah
ReplyDeleteExcellent article
ReplyDeleteبہت اچھے سر
ReplyDeleteجزاک اللہ خیرًا
💕 جزاک اللہ خیرا سر
ReplyDeleteApt analysis . .
ReplyDelete