ہمیں امام بننا تھا
آو پڑھیں وہ اسباق جو ہم نے بھلا
دئیے! ہم نے صادقین کھو
دئیے جو سچ بولتے تھے اور سچ کی وجہ سے پوری دنیا ان پر یقین کرتی تھی۔ ہم کو جو
کتاب دی گئی وہ ایک صادق اور امین پر اتاری گئی اور حق اور سچ کا پرچار کرتی ہے، ہم
سچ کے امین تھے، ہمیں سچ کا پرچار کرنا تھا لیکن آج کوئی ہم پر یقین نہیں کرتا
کیونکہ ہم نے سچ بولنا اور سچ کا پرچار چھوڑ دیا۔گھر سے لے کر عالمی سطح پر ہم
جھوٹ بولتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا ہم پر یقین کرلے گی۔
ہم نے لیاقت کھو دی، علم کی جستجو
چھوڑ دی، دنیائے علم میں ستاروں کی مانند چمکنے والے ستاروں کی قوم نے اندھی تقلید
والے پیدا کرنا شروع کر دئیے اور طرفہ تماشہ یہ کے ہمیں علم ایک بوجھ نظر آنا شروع
ہوگیا، علم سے نفرت اور ڈگری سے پیار ہو گیا، ہر آزاد ریسرچ والے سے ہمیں نفرت
ہوگئی، یا تو وہ ہمیں گردن زودنی لگتا ہے یا غدار۔ مغرب سے ہمیں پیار ہے ان کے
اطوار سے پیار ہے لیکن ان کی ترقی کی وجہ، آزادانہ تحقیق اور انتھک محنت سے ہمیں
بیر ہے، ان کی تحقیق اور انتھک کاوشوں سے بنائی ویکسین میں ہمیں سازش تو نظر آتی ہے
لیکن ان کی دیگر ایجادات سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ۔منافق اذہان کبھی بھی تحقیقی
کام کی سر بلندی کو نہیں چھو سکتے جو ہمارے اباء کا شیوا تھا۔
آو شجاعت کا سبق پڑھیں، شجاعت زورِتلوار سے دشمن کو زیر کرنے کا ہی نام نہیں بلکہ
کردار و افکار سے دنیا میں سر بلند ہونا ہے، اس کے لئے گائیڈ بُک قرآن پاک اور
عملی نمونہ سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے، اور اس شجاعت کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی دنیا میں
اپنا نام بنایا۔ ایک پتہ نہیں ہلا، نا حق کوئی قتل نہیں ہوا اور تین براعظموں پر
حکومت قائم ہوگئی، شجاعت وہ تھی کہ حفاظت نہ کر سکنے پر جزیہ واپس کر دیا جاتا
تھا۔غیر مسلم آزادانہ اپنے مذہب پر بلا خوف اور خطرعمل پیرا تھے۔،اب اپنے مسلمان
ہونے کو ثابت کرنے کے لئے کلمہ سنانے کی ضرورت پڑھتی ہے اور مخصوص نعرے نہ لگائے
جائیں تو گردن زودنی قرار پائیں۔ ہماری لیاقت نعرے لگانے اور نئے فرقے ایجاد کرنے
تک محدود ہو گئی، علم حاصل کرنے کے لئے چین تک جانے کا حکم ملنے والی قوم گھر کے
ساتھ والی مسجد میں نماز اس لئے نہیں پڑھتی کہ ہمارے فرقے کی نہیں ہے۔
دنوں بھوکی رہ کر بھی دنیا کی ایماندار ترین قوم کہلانے والی اب
دنیا میں کرپٹ ترین اور بے ایمان قوم کے نام سے مشہور ہے، دودھ سے لے کر زندگی بچانے والی دوائیوں تک کوئی
چیز خالص نہیں، انصاف سر بازار بکتا ہے، غریب اپنی طبعی عمر میں عدالتی نظام سے
انصاف نہیں لے سکتا۔
سیاست امیر کے گھر کی باندی اور
کاروبار کرنے یا کرپشن کے ذریعے دنیا میں جائیدادیں بنانے کا ذریعہ بن گئی ہے۔
بدمعاش شریف بن گئے، ظالم مظلوم بن گئے،۔ ڈاکو معزز بن گئے اور عوام شریک جرم بن
گئے۔
لیاقت، شرافت، شجاعت، امانت اور انصاف
جو ایک مسلمان کی پہچان تھیں وہ ہم نے چھوڑ دیں یہ سب اوصاف مغرب نے اپنائے اور دنیا میں معزز قرار پایا، ہم نے چھوڑا اور راندہ
درگاہ ہو گئے۔
اب بھی وقت ہے اس رسی کو پکڑنے کا
جو میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم چھوڑ گئے،
قرآن اور میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت جس میں سیادت کے تمام درود ہیں جو
اقوام عالم میں ہمیں عزت دلوا سکتی ہے اور ہمیں ہمارا کھویا ہوا وقار واپس دلوا
سکتی ہے۔
You have pinned point very important point ..knowledge, research and being valour not by sword but by knowledge that is real power. Impressive effort...Keep on blogging dear. Its good service to ring the bell....
ReplyDeleteJazakAllah Murshad ...... I have found you with me on every platform
ReplyDeleteواہ سبحان اللہ سر ایک ایک بات ٹھیک کہی ھے
ReplyDeleteJazakAllah Babar .... do follow the blog for updates
ReplyDeleteبالکل صحیح فرمایا آپ نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ReplyDeleteبھولا ہوا سبق یاد دلا دیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یاددہانی کا شکریہ سر، شاید ہم بھول گئے تھے. آپ کی حقیقت بیانی قابل قدر ہے
ReplyDeleteبہترین یادہانی
ReplyDeleteجزاک اللہ سر
ماشا ء اللہ بہت خوب
ReplyDelete💕 جزاک اللہ خیرا کیپٹن
ReplyDeleteہم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر
ReplyDeleteThis is what we are today. We have lost the grandeur of the past, awarenesses of the present and vision of the future. Muslims ruled better part of the world with their conviction and adherence to truth and today,Alas! they are the dustbin of the world.We are indebted to the writer for shaking us from deep slumber. MashaAllah good job done
ReplyDeleteThank you sir. Obliged
ReplyDelete🙏
ReplyDeleteگنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ReplyDeleteثریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
Faiz Bhai you are doing good job.. may Allah accept You efforts