بہار دور نہیں ہے۔
دسمبر خزاں اور انسانی جذبات سے جڑا ایک ایسا مہینہ ہے جو ایک طرف تو رومان لے کر آتا ہے دوسری طرف افسردگی، درختوں کا سبز سے زرد، سرخ، جامنی چادر کا اوڑھنا اس موسم کو ایسی خوبصورتی بخشتا ہے کہ انسان خدا کی صنائی اور حس جمال پر دم بخود رہ جاتا ہے۔ اتنے رنگ شائد بہار میں پورے باغ میں نہ ہوں جتنے خزاں میں ایک درخت پر نظر آتے ہیں ۔بہار میں پھول کھلتے ہیں تو خزاں میں پورے کے پورے درخت۔ آنکھوں کو نور سے بھر دینے والے پیلے درخت، سرشار کر دینے والے سرخ درخت اور ایک دفعہ چھو لینے پر پورا دن ہاتھوں کو بوئے گل اور نرمی ریشم بخشنے والے گیندے کے پھول۔ خدا ۔جانے اس موسم کو اداسی اور موت کا نام کیوں دیا گیا حالانکہ یہ تو آنے والے موسم، بہار کی تیاری ہے نئی اور بہتر زندگی کا اشارہ ہے۔ اس بہار کا اعلان ہے جو کچھ ہی دنوں بعد جلوہ افروز ہونے کو ہے۔
خزاں کا موسم ہمیشہ سے انسانی نفسیات میں دکھ، جدائی، تکلیف، اذیت، اور موت سے جڑا ہے۔ اس موسم میں پتوں کا اپنی طبعی عمر پوری کر کے رخصت ہونا استعارہ ہے انسان کا اس دنیا سے رخصت ہونے کا۔ چھوٹے دن اور لمبی راتیں، تھوڑی دیر کی خوشی اور نہ ختم ہونے والہ غم، پریشانی اور تکلیف اس جاڑے کی رات سے شاعرانہ کلام کی وجہ سے ایسے جڑ گیا ہےکہ اب جاڑا ہمیں صرف منفی جذبات اور مصیبت کے اظہار کے لئے یاد آتا ہے۔
لیکن پت جھڑ ایسا موسم ہے جس کو خدائے بزرگ و برتر نے اس طرح ترتیب دیا ہے کہ اس کی حکمت، دانائی، پلاننگ پوری طرح انسان پر عیاں ہو جاتی ہے۔ اگر ایک طرف پتے گرتے ہیں تو دوسری طرف اس موسم میں ایسے رنگ کھلتے ہیں جو شائد بہار میں بھی نہیں ملتے۔ موت کے رقص میں زندگی کی طرح کھلتا ہوا پیلا رنگ مایوسی کے چھائے ہوئے گہرے بادلوں میں انسان کو ایسا روحانی سکوں بخشتا ہے کہ موت کے سکوت میں زندگی کا رقص اور رب کریم کی بکھیری ہوئی نشانیوں میں سے اس فانی زندگی کی خزاں سے ابدی زندگی کی بہار تک کے سبق کو پا لیتا پے۔ گرتے پتے اگر مایوس کرتے ہیں تو کھلتے پھول امید بخشتے ہیں۔ اور وہ بھولا سبق یاد آجاتا ہے کہ مایوسی گناہ ہے۔ ہر تنگی کے بعد آسانی ہے، ہر ذی روح نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے ، سدا بہار پتے بھی یاد دلا دیتے ہیں کہ أس جہاں کی زندگی اور نعمتیں ابدی ہیں۔ اس دنیا میں اگر مایوسی اور غم کے سائے ہیں تو وہ زیادہ دیر کے لئے نہیں اپنے وقت پر ان کو جھڑنا ہی ہے۔ پھر نئی زندگی جہاں پت جھڑ بھی نہیں، ہمیشہ کی بہار ہے اور اس میں ان لوگوں کیلئے جگہ ہے جو عارضی پت جھڑ پر صبر کریں۔ کیونکہ اللہ تبارک و تعالی کا وعدہ ہے کہ وہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
ماشاءاللہ
ReplyDeleteخزاں کے رنگ تو واقعی بہار کی نوید ہیں ۔۔ لیکن خزاں بہار کی قدر و منزلت میں اضافے کی علامت ھے ۔۔۔شکریہ کے آپ نے خزاں کو جائز مقام عطاء کیا ۔۔شاندار تحریر
ReplyDeleteThanx Murshad for your nice and beautiful comments
ReplyDelete💕 جزاک اللہ خیرا کیپٹن
ReplyDeleteNice flow respected sir
ReplyDelete