اس دنیا میں انسان امتحان کی غرض سے سکونت پذیر ہے خود چنیدہ امتحان میں کامیابی کا دارومدار صحیح راستے کا چناو ہے یہ چنوتی اتنی کثیر الجہات ہے کہ اگر گہرائی میں جاکر تجزیہ کیا جائے تو نجات صرف رب کی رحمت میں ہی نظر آتی ہے۔حقوق اللّہ کو ہم نے ثانوی درجہ دے رکھا ہے کہ اللّہ معاف کریگا ۔کیسے کریگا؟ اس پر غور کی کبھی نوبت ہی نہیں آئی۔رب ہونے کے ناطے جو نعمتیں اس نے ہمیں عطا کررکھی ہیں ان کا شمار کرنے بیٹھیں تو گنتی ختم ہوجائے اور حساب کرنے بیٹھیں تو ایک ایک نعمت کے شکر پر زندگی ختم ہوجائے ۔ایک چائے کی پیالی پلانے والے کا احسان تو چکانے والے زندگی بھر یاد رکھتے ہیں لیکن رب کائنات کا ممنون احسان تو ردکنار شعور بھی شاید نہیں ہے جو حقوق اللّہ کو نہ پہچاننے کی بنیادی وجہ ہے۔
محمد آصف
MashaAllah ... Excellent Effort. Keep it up dear Asif.
ReplyDeleteماشآء اللہ، بہت خوب آصف بھائی
ReplyDeleteجزاک اللہ خیرًا