آپ میں سے بھی اکثر لوگ اس مشاہدے سے گزرے ہونگے کہ اچانک گھر میں فرنیچر اِدھر سے اُدھر ہونا شروع ہوگیا کچھ نئی چیزیں آرہی ہوتی ہیں اور دیگر چیزوں کو نکال باہر کیا جا رہا ہوتا ہے چاہے وہ پہلے کتنی ہی خوبصورت رہیں ہوں آپ کی نظر میں، کتنی ہی عزیز رہیں ہوں یا کسی کی نشانی ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ سب فقط اس لیے ہورہا ہوتا ہے کہ گھر میں کسی خاص شخصیت کی آمد آمد ہورہی ہوتی ہے، اور ایسا اس لیے ہورہا ہوتا ہے کیوں کہ وہ شخص ہر چیز سے زیادہ عزیز ہوتا ہے ،اس کی شخصیت کا آپ پر کچھ رعب ہوتا ہے یا آپ عزت کررہے ہوتے ہیں یا ہوسکتا ہے آپ اس سے ڈر رہے ہوتے ہیں، اس کی مثال ایسی ہے جیسے اگلے دور میں جب شاہ اپنے دربار میں اپنی رعایہ کے سامنے حاضر ہورہا ہوتا تھا تو ڈھول پیٹا جاتا تھا ، گویا ڈھول کا پیٹا جانا ہمیں یہی بتاتا تھا کہ بادشاہ کی آمد ہے ، در حقیقت آج کل ہمارے گھر میں توڑ پھوڑ اور چیزوں کا الٹ پلٹ کرنا ،نئی سجاوٹ کرنا ،پرانی چیزوں کو ختم کرنا، اس ڈھول پیٹنے کی طرح ہے۔جس میں یہ اعلان کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی کہ کس کی آمد ہے۔
آج میرے شہر کراچی
میں جو سجاوٹ کے نام پر توڑپھوڑ، شہر کو اپنی سابقہ شکل میں بحال کرنے کی باتیں ،
پچاس سال پہلے کا کراچی۔۔۔ نہیں معلوم کس شاہ کی آمد کے ڈھول پیٹے جا رہے
ہیں۔
جب زمین کا سودا
ہوتا ہے تو اس پر رہنے والوں کی قیمت کچھ بھی نہیں ہوتی۔ کچھ ایسا ہی منظر میں
دیکھ رہا ہوں۔۔۔۔
میرے شہر کے
باشعور لوگوں کے نام میرا پیغام
محمد علی
بلوچ (فروری 2019)
Mashallah Sir
ReplyDeleteسر جب سے پاکستان بنا ہے ڈھول ہی پیٹا جارہا ہے اور نئے آنے والے کیلیے زیادہ شدت سے پیٹا جاتا ہے اس انتظار میں عمر بیتی کہ اس ملک کے ماتم زدہ مکینوں کیلیے بھی کبھی شہنائی بجے گی
ReplyDelete🤔 بہت خوب
ReplyDelete