Sunday 9 January 2022

آج کی آیت : سورۃ التغابن: 17

 


اِنْ تُقْرِضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعِفْهُ لَكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ شَكُوْرٌ حَلِیْمٌۙ

ترجمہ: اگر تم اللہ کو قرض حسن دو گے تو وہ اس کو تمہارے لیے مضاعف کرے گا اور تمہیں بخشے گا اور اللہ قدر دان اور برد بار ہے۔

 

عربی کے وہ الفاظ جنہیں ہم جانتے ہیں یا اردو میں مستعمل ہیں:

اِنْ تُقْرِضُوا : اگر تم قرض دو گے

اللّٰهَ : اللہ کو

قَرْضًا حَسَنًا : قرض حسنہ

يُّضٰعِفْهُ لَكُمْ : بڑھا دے گا اس کو تمہارے لیے

وَيَغْفِرْ لَكُمْ : اور بخش دے گا تم کو

وَاللّٰهُ : اور اللہ

شَكُوْرٌ حَلِيْمٌ : قدردان ہے ، بردبار ہے

 

خالص عربی کے الفاظ:

     اب الحمد للہ پہچان ہوگئی ہے اسلئے  خالص عربی  کےالفاظ ملا کر لکھے ہیں ، کچھ الفاظ اپنے معنی دوسرے الفاظ سے مل کر ہی واضح کرتے ہیں، گرائمر کی اصطلاح میں انہیں حروف کہتے ہیں جیسے "اِنْ"، "اَنْ"، "عن"، "فی" وغیرہ اسی طرح ضمائر بھی. لہٰذا ان حروف و ضمائر کو ان الفاظ کے ساتھ لکھا ہے.

 

مشکل الفاظ:

 يُّضٰعِفْهُ:

یُـ - ضٰعِفْ - ہُ

وہ - بڑھا دے گا - اسے

ضٰعِفْ؛ ض ع ف : اس مادّہ سے آنے والے الفاظ دو معنوں میں قرآن میں استعمال ہوئے ہیں ایک "ضُعف (کمزور)" دوسرا "بڑھانا". بظاہر یہ دو مخالف الفاظ ہیں، لغت میں اس کی بہت تفصیل ہے میں مختصر الفاظ میں بات واضح کرنے کی کوشش کرونگا۔

کسی شئے کے کمزور ہونے میں دو ہی صورتیں ممکن ہیں یا تو اس کی کمزوری واضح ہو، یا اس کے سامنے اس سے بڑھ کر کوئی شئے آجائے۔

اس آیت میں اسی دوسرے معنوں میں آیا ہے۔ اس کے معنی "دوگنا" بھی کیئے جاتے ہیں مگر درست ترجمہ "بڑھانا" Multiple ہے۔

 

تفہیم:

سابقہ آیت میں انفاق کا ذکر آیا ہے جس مراد زکوٰۃ، صدقات اور خیرات یعنی عام انفاق ہے، اس آیت میں انفاق بطور خاص آیا ہے جسے قرض حسنہ سے تعبیر کیا گیا ہے. یہ قرآن حکیم کی خاص تعبیر ہے، اللہ کو قرض دینے سے مراد اللہ کے دین کی نصرت پر خرچ کرنا، جب قرآن کا نزول ہورہا تھا آپﷺ کو افرادی قوت کے ساتھ مالی قوت کی بھی ضرورت تھی جس کے ذریعے جہاد کیا جائے، صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے ان دونوں صورتوں میں نصرت دین کا کام کیا۔  اس وقت قرض حسنہ کی تعبیر فقط قتال فی سبیل اللہ کے لیے مخصوص تھی مگر آج اس کی بہت سے صورتیں موجود ہیں۔ جیسے دعوت و تبلیغ پر خرچ کرنا، تعلیم و تعمیر پر خرچ کرنا جس سے دین کو فائدہ ہو وغیرہ وغیرہ۔

 جس کا انعام و بدلہ بھی اللہ نے واضح کردیا ہے کہ اللہ سب سے بڑھ کر قدردان و بردبار ہے وہ اس قرض کے بدلے اس دنیا میں بھی اور آخرت میں ابدی نعمتوں کی صورت میں  بھی عطا کرے گا، وہ بھی بڑھا چڑھا کر۔

 

اللہ ہمیں اس کے دین پر خرچ کرنے والا بنائے۔

آمین

محمد علی بلوچ


No comments:

Post a Comment

Thanks for reading the blog... Keep reading, sharing and spreading.

IDIOMS 5