کون جانے نیا سال
خوشی کی نوید لائے
یا کالی راتوں کے گہرے سائے
اپنی اپنی صدا کے پتھر
چپ سمندروں کے منہ پہ مارو
کہ روشنی کو جمود ٹوٹے
ساحلوں کا سکوت ٹوٹے۔
نیا سال اس ا مید کہ ساتھ شروع کریں کہ اس دفعہ وہ تمام کام
جنہیں ہم دوسروں میں نہیں پسند کرتے وہ ہم بھی نہ کریں ۔اس سال ہم منافقت کو چھوڑ کر راست خیالی اور راست بازی کو اپنائیں گے۔ اس سال ہم اپنے دکھوں کی کہانی سنانے کی بجائے دوسروں کے دکھ سنیں گے۔ لوگوں کو ان کی غلطیوں پر کونسے کی بجائے من کی آنکھ سے من کی غلطیوں کی اصلاح کریں گے۔
دنیا سے کم کی امید رکھ کر اس کو زیادہ دیں گے۔ وہ چاہیے علم ہو، دولت ہو، وقت ہو، یا آپ کے پاس مردوں سے رکھی کوئی کتاب۔
اپنی ذاتی کے سرورق کو ضرور پڑھیں گے تاکہ خود کے اندر گم ذات کا ادراک کر کے اپنے اندر سے وہ تقوی نکال سکیں جو خالق کائنات نے ہمارے دل میں القا کیا ہے اور اس فجور کی سرکوبی کر سکیں جو ہمیں راندہ درگاہ کر سکتا ہے۔
آئیں ان تمام برائیوں سے بچیں جو ہم دوسروں میں نہیں پسند کرتے لیکن ہم میں وہ موجود ہیں۔ حسد ، بغض، کینہ، عدم رواداری، عدم برداشت۔ آئیں دوسروں کو ٹھیک کرنے کی بجائے خود کو ٹھیک کریں۔ صداقت ، دیانت ، محبت کا سبق خود پڑھیں۔ مذہب کو
دو
سروں کی عینک کی بجائے کتاب الہی میں ڈھونڈیں۔
آئیں اپنی خاموشی توڑیں اور ایک ایسا جہاں تشکیل دیں جہاں دکھ درد بانٹنے والے لوگ بستے ہوں، جس جگہ معاشی ،سیاسی، خانگی، سیاسی، ذاتی زندگی کسی خاص فرقہ کے اصول پر نہیں آفاقی اصولوں پر ہو۔
💕 جزاک اللہ خیرا فائز صاحب
ReplyDeleteبہت ہی اعلیٰ اقدار اور اصولوں کو اپنانے کی دعوت دی آپ نے اس تحریر میں، اللہ تعالیٰ اس سال ہمیں یہ تمام خوبیاں اپنے اندر پیدا کرنے کا حوصلہ دیں. 🤗
Thanks alot sir
ReplyDeleteماشاءاللہ۔
ReplyDeleteبہت خوب سر
بہت اعلی تحریر ۔۔۔۔
ReplyDeleteبہت خوب سر،
ReplyDeleteجزاک اللہ خیرًا
جزاک اللّہ خیرا کثیرا
ReplyDeleteVery powerful message for new year. May we b able to accomplish our new year targets. Aameen
ReplyDeleteThanks Begum for your wonderful comments
ReplyDeleteMeans alot for me.